اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




ارشاد نبویﷺ

2023-08-24

اگر کوئی شئے نقدی کی صورت میں ملے

(2426)حضرت اُبی بن کعب ؓسے روایت ہے کہ میں نے ایک تھیلی پائی جس میں ایک سو اَشرفیاں تھیں۔ میں نبی ﷺ کے پاس آیا۔ آپؐنے فرمایا: سال بھر (لوگوں میں)اسکا اعلان کرتے رہو۔ چنانچہ میں سال بھر تک اسکی شناخت کراتا رہا ۔ میں نے کوئی نہ پایا جو اسے پہچانتا ہو۔ پھر میں آپؐکے پاس آیا ۔ آپؐنے فرمایا: ایک سال اور اسے شناخت کرائو ۔ چنانچہ میں نے اسکو شناخت کرایا۔تو بھی نہ پایا۔ پھر میں آپؐکے پاس تیسری بار آیا۔ آپؐنے فرمایا: اسکی تھیلی اور اسکا بندھن محفوظ رکھو اور اسکی رقم کی گنتی بھی یاد رکھو۔ اگر اسکا مالک آجائے تو بہتر ورنہ اس سے فائدہ اٹھائو۔ چنانچہ میں نے (اس سے) فائدہ اٹھایا۔ پھر بعد میں مکہ میں اس کا مالک مجھے مل گیا۔
حضرت سیّد زین العابدین ولی اللہ شاہ صاحب ؓ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں :اگر گری پڑی شئے نقدی کی صورت میں ملے تو وہ چونکہ محفوظ رکھی جا سکتی ہے اس لئے اٹھانے والے کے پاس بطور امانت رہے گی جب تک اسکا مالک نہ مل جائے ۔ چنانچہ دو سال کے بعد آنحضرت ﷺنے ان کو جو ہدایت دی، وہ یہ تھی کہ اشرفیوں کا تھیلہ اور بندھن محفوظ رکھے جائیں اور وہ گن لی جائیں تا جب بھی مالک ملے، تھیلہ اور بندھن شناخت ہونے پر اتنی ہی اشرفیاں اسے دے دی جائیں۔ اس اثناء میں ان اشرفیوں سے فائدہ اٹھا یا جاسکتا ہے۔ لُقطہ کی یہ صورت امانت کی ہے۔آپؐنے استعمال کی عارضی اجازت بھی دو سال کے بعد دی۔

(صحیح بخاری ، جلد 4،کتاب اللقطۃ، مطبوعہ 2008قادیان )