(394)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ لوگوں میں سے میرے حُسنِ سلوک کا کون زیادہ مستحق ہے؟ آپﷺ نے فرمایا تیری ماں ۔ پھر اس نے پوچھا پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا تیری ماں۔ اس نے پوچھا پھر کون؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تیری ماں ۔ اس نے چوتھی بار پوچھا۔ پھر کون؟ آپؐنے فرمایا۔ ماں کے بعد تیرا باپ تیرے حُسنِ سلوک کا زیادہ مستحق ہے پھر درجہ بدرجہ قریبی رشتہ دار ۔
(بخاری، کتاب الادب، باب من احق الناس بحسن الصحبۃ ومسلم)
(395)حضرت ابوہریرہؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایامٹی میں ملے اسکی ناک ! مٹی میں ملے اسکی ناک (یہ الفاظ آپؐنے تین دفعہ دہرائے) یعنی ایسا شخص قابلِ مذمّت اور بدقسمت ہے لوگوں نے عرض کیا حضور! کونسا شخص ؟ آپؐنے فرمایا : وہ شخص جس نے اپنے بوڑھے ماں باپ کو پایا اور پھر انکی خدمت کر کے جنّت میں داخل نہ ہوسکا ۔
(مسلم، کتاب البرّ والصلۃ ،باب رغم انف مَن ادرک ابویہ)
(بحوالہ حدیقۃ الصالحین ، مصنفہ مکرم ملک سیف الرحمن صاحب)