اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-04-06

یہ صبر کا مہینہ اور صبر کا ثواب جنت ہے
اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے

تم پر ایک عظیم الشان
اور بابرکت مہینہ سایہ فگن ہے

 

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے روزہ کو فرض قرار دیا ہے اور اس کے رکھنے کی طرف مومنین کو بہت زیادہ ترغیب دلائی ہےجس کا ذکر ہم نے گزشتہ شمارہ میں کیا ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی روزوں کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے کی بہت تاکید فرمائی ہے اور بلا عذر روزہ چھوڑدینے کو بہت بڑا خسارہ قرار دیا ہے۔ روزوں کی فضیلت کےبارے میں چند احادیث ذیل میں پیش ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں  :
روزہ دارگناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اسکی ماں نے اسکو جنم دیا ہو
نضر بن شیبان کہتے ہیں کہ میں نے ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے کہا آپ مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جو آپ نے اپنے والد سے سنی ہو اور انہوں نے ماہ رمضان کے بارے میں آنحضرت ﷺ سے براہ راست سنی ہو۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا ہاں! مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے تم پر رمضان کے روزے رکھنا فرض کئے اور میں نے تمہارے لئے اس کا قیام جاری کر دیاہے۔ پس جو کوئی ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے اس میں روزے رکھے وہ گناہوں سے ایسے نکل جاتا ہے جیسے اس کی ماں نے اس کو جنم دیا ہو۔ یعنی بالکل معصوم ہو جاتا ہے۔
(سنن نسائی کتاب الصیام باب ذکر اختلاف یحیی بن ابی کثیر والنضر بن شیبان فیہ)
جنت کو رمضان کے لئےمزیّن کیا جاتا ہے
حضرت ابو مسعود غفاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رمضان شروع ہونے کے بعد ایک روز آنحضور ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اگر لوگوں کو رمضان کی فضلیت کا علم ہوتا تو میری اُمّت اس بات کی خواہش کرتی کہ سارا سال ہی رمضان ہو۔ اس پر بنو خزاعہ کے ایک آدمی نے کہا کہ اے اللہ کے نبی! ہمیں رمضان کے فضائل سے آگاہ کریں۔ چنانچہ آپؐنے فرمایا یقیناً جنت کو رمضان کے لئے سال کے آغاز سے آخر تک مزیّن کیا جاتا ہے۔ پس جب رمضان کا پہلا دن ہوتا ہے تو عرش الٰہی کے نیچے ہوائیں چلتی ہیں۔
(الترغیب والترھیب۔ کتاب الصوم۔ الترغیب فی صیام رمضان احتساباً حدیث1498)
روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ابن آدم کا ہر عمل اس کی ذات کے لئے ہوتا ہے سوائے روزوں کے۔ روزہ میری خاطر رکھا جاتا ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ اور روزے ڈھال ہیں اور جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ شہوانی باتیں اور گالی گلوچ نہ کرے اور اگر اس کو کوئی گالی دے یا اس سے جھگڑا کرے تو اسے جواب میں صرف یہ کہنا چاہئے کہ میں تو روزہ دار ہوں… اس ذات کی قسم! کہ جس کے قبضہ قدرت میں محمدؐ کی جان ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک کستوری سے زیادہ طیب ہے۔ روزے دار کے لئے دو خوشیاں ہیں جو اسے خوش کرتی ہیں۔ ایک جب وہ روز ہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور دوسرے جب وہ اپنے ربّ سے ملے گا تو اپنے روزہ کی وجہ سے خوش ہو گا۔
(بخاری کتاب الصوم باب ھل یقول إنی صائم اذا شتم)
جسے رمضان ملا لیکن اسے بخشا نہ گیا وہ بدقسمت ہوگیا
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: منبر کے پاس آجاؤ، ہم آ گئے۔ جب ایک درجہ چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ جب دوسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘ اور جب تیسرا چڑھے تو فرمایا: ’’آمین‘‘۔ جب اترے تو ہم نے عرض کیا: یا رسول ﷲ! ہم نے آج آپ سے ایک ایسی چیز سنی ہے جو پہلے نہیں سنا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جبرائیل ں میرے پاس آئے اور کہاجسے رمضان ملا لیکن اسے بخشا نہ گیا وہ بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین۔ جب میں دوسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا اور اس نے درود نہ بھیجا وہ بھی بد قسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین جب میں تیسرے درجے پر چڑھا تو انہوں نے کہا: جس شخص کی زندگی میں اس کے ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک بوڑھا ہوگیا اور انہوں نے اسے (خدمت و اِطاعت کے باعث) جنت میں داخل نہ کیا، وہ بھی بدقسمت ہوگیا۔ میں نے کہا: آمین۔ (الحاکم فی المستدرک170؍4 الرقم: 7256)
اگر رمضان میں نہیں بخشا گیا تو پھر کب بخشا جائے گا
حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ میں نے آنحضور ﷺ سے سنا، آپؐفرما رہے تھے رمضان آ گیا ہے۔ اس میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے مقفل کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو اس میں زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے۔ ہلاکت ہو اس شخص کے لئے جس نے رمضان کو پایا اور اُسے بخشانہ گیا۔ اور اگر وہ رمضان میں نہیں بخشا گیا تو پھر کب بخشا جائے گا۔
(الترغیب والترہیب کتاب الصوم۔ الترغیب فی صیام رمضان حدیث نمبر 1495)
یہ صبر کا مہینہ اور صبر کا ثواب جنت ہے
اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظیم الشان اور بابرکت مہینہ سایہ فگن ہو گیا ہے۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزوں کو فرض کیا ہے اور راتوں کے قیام کو نفل۔ جو شخص اس میں قرب الٰہی کی نیت سے کوئی نیکی کرتا ہے اسے دیگر مہینوں میں ایک فرض ادا کرنے کے برابر سمجھا جاتا ہے اور جو شخص اس میں ایک فرض ادا کرتا ہے گویا اس نے باقی مہینوں میں ستر فرائض ادا کیے۔ یہ صبر کا مہینہ اور صبر کا ثواب جنت ہی ہے۔ یہ غم خواری کا مہینہ ہے، اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیا جاتا ہے۔ نیز اسے اس (روزہ دار) کے برابر ثواب ملتا ہے۔ اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک روزہ افطار کرانے کی طاقت نہیں رکھتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ ثواب اللہ تعالیٰ ایک کھجور کھلانے یا پانی پلانے یا دودھ کا ایک گھونٹ پلا کر افطاری کرانے والے کو بھی دے دیتا ہے۔ اس مہینے کا ابتدائی حصہ رحمت ہے۔ درمیانہ حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے۔ جو شخص اس مہینے میں اپنے ملازم پر تخفیف کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے اور اسے دوزخ سے آزاد کر دیتا ہے۔ اس میں چار کام زیادہ سے زیادہ کرنے کی کوشش کرو۔ دو کاموں کے ذریعے تم اپنے رب کو راضی کروگے اور دو کاموں کے بغیر تمہارے لیے کوئی چارہ کار نہیں۔ جن دو کاموں کے ذریعے تم اپنے رب کو راضی کروگے ان میں سے ایک لا الہ الا اللہ کی گواہی دینا ہے اور دوسرا اس سے بخشش طلب کرنا ہے۔ جن دو کاموں کے بغیر تمہارے لیے کوئی چارہ نہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرو اور دوسرا یہ ہے کہ دوزخ سے پناہ مانگو۔ جو شخص روزہ دار کو پانی پلائے گا اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض سے پانی پلائے گا۔ اسے جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔ (ابن خزیمہ فی الصحیح، 191؍3، الرقم: 1887)
اللہ تعالیٰ ہمیں پیارے آقا سیّدنا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و اطاعت عطا کرے اور آپ کے احکامات پر دل و جان سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ (منصور احمد مسرور)