اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-11-02

جماعت احمدیہ مسلمہ پر اخبار’ منصف‘ حیدرآبادکے اعتراضات کا جواب(12)

 

 

’’مجھ کو کافر کہہ کے اپنے کفر پر کرتے ہیں مہر
یہ تو ہے سب شکل ان کی ہم تو ہیں آئینہ دار‘‘
(منظوم کلام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام )

گزشتہ گیارہ شماروں سے ہم اخبار ’’منصف‘‘ حیدرآباد کے، بانی ٔجماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام پر اعتراضات کا جواب دے رہے ہیں۔ اعتراضات کی تفصیل اور اسکا پس منظر 17 اگست کے شمارہ میں دیکھا جاسکتا ہے۔منصف کا ایک اعتراض یہ ہے کہ : ’’خود قادیانی ہم مسلمانوں کو مسلمان نہیں مانتے، گویا کہ انکی نظر میں ہم مسلمان کافر ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی اپنی کتاب تذکرہ صفحہ نمبر 519 پر یہ فتویٰ دیتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل مؤاخذہ ہے۔‘‘
اس کے جواب میں سب سے پہلے ہم بتادینا چاہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اُمت محمدیہ میں مبعوث ہونے والے مسیح اور مہدی کو ایک ہی وجود قرار دیا ہے۔ آپؑ نے فرمایا’’ لَاالْمَھْدِیُّ اِلَّا عِیْسٰی‘‘ کہ عیسیٰ کے سوا اور کوئی مہدی نہیں۔ یعنی عیسیٰ ہی مہدی ہیں۔ بزرگان اُمت نے آنے والے مسیح و مہدی کا مقام بہت ہی عظیم الشان بیان فرمایا ہےاورلکھا ہے کہ امام مہدی و مسیح موعود آنحضرت ﷺ کا ظلِّ کامل، بروزِ کامل، مظہرِ کامل ہوگااور یہ کہ اُس کا آنا دراصل محمدؐکا آنا ہوگا۔آنحضرت ﷺ کے فرمان کے مطابق وہ اُمتی نبی ہوگا کیونکہ آنحضرت ﷺ نے آپؑ کو چار دفعہ نبی اللہ کہا ہے۔دیکھیںمسلم کتاب الفتن باب ذکر الدّجال وصفۃ ومامعہ ۔ سورۃُ الصف میں اللہ تعالیٰ نے اسلام کے تمام ادیان پر غالب آنے کی پیشگوئی فرمائی ہے ۔ علماءِ اسلام کا یہ کہنا ہے کہ اسلام کو یہ غلبہ امام مہدی کے ذریعہ سے ملے گا۔ چنانچہ تفسیر ابن جریر میں لکھا ہے : ھٰذَا عِنْدَ خُرُوْجِ الْمَھْدِیِّ یعنی سورۃ الصف میں جس غلبے کا ذکر ہے وہ امام مہدی کے زمانے میں اس کے ذریعہ سے ہوگا۔ اور تفسیر جامع البیان میں لکھا ہے وَذٰلِکَ عِنْدَ نُزُوْلِ عِیْسَی بْنِ مَرْیَمَ کہ یہ غلبہ اُس وقت ہوگا جب عیسیٰ ابن مریم نازل ہونگے۔ اسی وجہ سے آنحضرت ﷺ نے تاکید فرمائی کہ جب تم اسے دیکھو تو اس کی بیعت کرنا ۔ آپؐنے فرمایا : فَاِذَا رَاَیْتُمُوْہُ فَبَایِعُوْہُ وَلَوْ حَبْوًا عَلَی الثَّلْجِ فَاِنَّہٗ خَلِیْفَۃُ اللہِ الْمَھْدِیُّ۔ پس ایسی ہستی جس کا آنا آنحضرت ﷺ کا آنا ہے، جو اُمتی نبی ہوگا، جس کے ذریعہ سے اسلام کو پوری دُنیا میں تمام مذاہب پر غلبہ حاصل ہوگا ،جس کی بیعت کرنے کی آنحضرت ﷺ نے تاکید فرمائی ہے اور فرمایا ہے کہ اُسے میرا سلام پہنچانا ، اُس کا انکار کرنے والا کافر ہوگا یا نہیں؟ اور اس کا انکار آنحضرت ﷺ کا انکار ہوگا یا نہیں؟ اگر ایک عظیم الشان مامور اور مرسل کا انکار کرکے انسان مسلمان کا مسلمان ہی رہا تو اس کی بعثت کا پھر فائدہ کیا ہوا؟ حکومت کے ایک ادنیٰ چپڑاسی کا حکم ماننا بھی ضروری ہوتا ہے تو پھر ایک عظیم الشان مامور اور مرسل کا ماننا کیوں ضروری نہیں ہےجبکہ آنحضرت ﷺ نے اس کی بیعت کا حکم فرمایااور جس کی آمد کا امّت چودہ سو سال سے انتظار کررہی ہے ۔ آنحضرت ﷺ نے امام مہدی کا انکار کرنے والے کو ایسا ہی قرار دیا ہے جیسا کہ اُس نے آنحضرت ﷺ کا اور آپؐپر نازل ہونے والی شریعت قرآن کریم کا انکار کردیا۔ ملاحظہ فرمائیں :قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ اَنْکَــرَ خُرُوْجَ الْمَھْدِیِّ فَقَدْ اَنْکَرَ بِمَا اُنْزِل عَلَی مُـحَمَّدٍ(ینابیع المودۃ الباب الثامن والسبعون از علامہ الشیخ سلیمان بن الشیخ ابراہیم المتوفی 1294ء)ترجمہ :: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے مہدی کے ظہور کاانکار کیا اس نے ان کا انکا ر کردیا جو محمدﷺ پر نازل ہوئیں ۔
اخبار ’’منصف‘‘ حیدرآباد کےایڈیٹرپر اب یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی ہوگی کہ امام مہدی کا انکار کرکے مسلمان مسلمان نہیں رہتاکیونکہ امام مہدی کا انکار اُس کا انکار ہے جس نے امام مہدی کے آنے کی خبر دی ہے۔
اہل حدیث کے مستند اور مسلمہ بزرگ یہ فتویٰ تحریر کرچکے ہیں کہ :” مَنْ کَذَّبَ بِالْمَھْدِیِّ فَقَدْ کَفَرَ“(حجج الکرامہ صفحہ 351،از نواب صدیق حسن خان بھوپالی،مطبع شاہجہان پریس بھوپال )کہ جس نے مہدی کی تکذیب کی اس نے یقینا کفر کیا ۔
نواب نور الحسن خان آف بھوپال لکھتے ہیں :”جو کوئی …تکذیبِ مہد ی کرے گا وہ کافر ہو جائے گا ۔“(اقتراب الساعۃ صفحہ 100،مصنفہ نواب نو ر الحسن خان صاحب)
اخبار ’’منصف‘‘ حیدرآباد کےایڈیٹر یہ کہیں گے کہ ہم نے امام مہدی کا کب انکار کیا؟ ہم تو حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کا انکار کرتے ہیں۔ سو واضح ہو کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی ہی وہ مسیح اور مہدی ہیں جن کی آنحضرت ﷺ نے پیشگوئی فرمائی تھی۔ وگرنہ آپؑکے سلسلہ کو اللہ تعالیٰ تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا۔مسلمانوں اور اُنکے علماء نے اس سلسلہ کو تباہ کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا مگر یہ سلسلہ اتنا ہی پھَلتا اور پھولتا گیا۔ اللہ تعالیٰ کی جو تائید و نصرت آپؑکو حاصل رہی اس سے صاف پتا چلتا ہے کہ آپؑسچے مسیح اور مہدی ہیں۔ آج پوری دُنیا میں اللہ کے فضل سے یہ سلسلہ پھیل گیا ہے اور جماعت احمدیہ دِن رات اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں مصروف ہے۔
اگر مَیں صادق نہ ہوتا تو کیا وجہ کہ ہر ایک جگہ اور ہر ایک موقعہ میں خدا تعالیٰ کاذب کی
ہی حمایت کرتا رہا اور جو صادق کہلاتے تھے ہر ایک میدان میں اُنکا مُنہ کالا ہوتا رہا
سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام محمد حسین بٹالوی کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں :اگر میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہ ہوتا تو میرے تباہ کرنے کے لئے آپ کی کوششوں کی ضرورت نہ تھی۔ میں خود اپنے افترا اور شامتِ اعمال سے تباہ ہو جاتا۔ یہ بات عقلِ سلیم قبول نہیں کر سکتی کہ ایک مفتری کو ایک ایسی لمبی مہلت دی جائے کہ جو آنحضرت ﷺ کے زمانۂ بعثت سے بھی زیادہ ہو کیونکہ اِس طرح پر امان اُٹھ جاتا ہے اور کوئی مابہ الامتیاز صادق اور کاذب میں قائم نہیں رہتا۔ بھلا اس بات کا تو جواب دو کہ جب سے میں نے دعویٰ کیا ہے کس قدر مقدمے میرے خلاف فوجداری میںاٹھائے گئے اور کوشش کی گئی کہ مجھے ماخوذ کرائیں اور آپ نے ایسے مقدمات کی تائید میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ مگر کیا کسی مقدمہ میں آپ یا آپ کا گروہ فتح یاب بھی ہوا؟ اگر مَیں صادق نہ ہوتا تو کیا وجہ کہ ہر ایک جگہ اور ہر ایک موقعہ میں خدا تعالیٰ کاذب کی ہی حمایت کرتا رہا اور جو صادق کہلاتے تھے ہر ایک میدان میں اُن کا مُنہ کالا ہوتا رہا۔ بد دعائیں کرتے کرتے سجدوں میں اُن کی ناک گھس گئی مگر دن بدن خدا میری مدد کرتا رہا اور میرے مقابل پر ان کی کوئی دُعا قبول نہ ہوئی …اور مَیںیقین رکھتا ہوں کہ وہ میری مدد کرے گا اور وہ مجھے ہر گز ہر گز ضائع نہیں کرے گا۔ اگر تمام دنیا میری مخالفت میں درندوں سے بدتر ہو جائے تب بھی وہ میری حمایت کرے گا۔ مَیں نامرادی کے ساتھ ہر گز قبر میں نہیں اُتروں گا کیونکہ میرا خدا میرے ہر قدم میں میرے ساتھ ہے اور مَیں اس کے ساتھ ہوں۔ میرے اندرون کا جو اُس کو علم ہے کسی کو بھی علم نہیں۔ اگر سب لوگ مجھے چھوڑ دیں تو خدا ایک اور قوم پیدا کرے گا جو میرے رفیق ہوں گے۔ نادان مخالف خیال کرتا ہے کہ میرے مکروں اور منصوبوں سے یہ بات بگڑ جائے گی اور سلسلہ درہم برہم ہو جائے گا مگر یہ نادان نہیں جانتا کہ جو آسمان پر قرار پا چکا ہے زمین کی طاقت میں نہیںکہ اس کو محو کر سکے۔ میرے خدا کے آگے زمین و آسمان کانپتے ہیں۔ خدا وہی ہے جو میرے پر اپنی پاک وحی نازل کرتا ہے اور غیب کے اسرار سے مجھے اطلاع دیتا ہے۔ اُس کے سوا کوئی خدا نہیں۔ اور ضروری ہے کہ وہ اس سلسلہ کو چلاوے اور بڑھاوے اور ترقی دے جب تک وہ پاک اور پلید میں فرق کر کے نہ دکھلادے۔ ہر ایک مخالف کو چاہئے کہ جہاں تک ممکن ہو اِس سلسلہ کے نابود کرنے کے لئے کوشش کرے اورناخنوں تک زور لگاوے اور پھر دیکھے کہ انجام کار وہ غالب ہوا یا خدا۔ پہلے اس سے ابوجہل اور ابولہب اور ان کے رفیقوں نے حق کے نابود کرنے کے لئے کیا کیا زور لگائے تھے مگر اب وہ کہاں ہیں۔ وہ فرعون جو موسیٰ کو ہلاک کرنا چاہتا تھا اب اس کا کچھ پتہ ہے ؟پس یقینا سمجھو کہ صادق ضائع نہیں ہو سکتاوہ فرشتوں کی فوج کے اندر پھرتا ہے۔ بدقسمت وہ جو اُس کو شناخت نہ کرے۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم رُوحانی خزائن جلد 21صفحہ 293)
عظیم الشان نصرت و تائیدات سماویہ
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں : مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ جب سلسلہ الہامات کا شروع ہوا تو اُس زمانہ میں مَیں جوان تھا اب میں بوڑھا ہوا اور سترسال کے قریب عمر پہنچ گئی اور اُس زمانہ پر قریباً پینتیس سال گزر گئے، مگر میرا خدا ایک دن بھی مجھ سے علیحدہ نہیں ہوا۔ اُس نے اپنی پیشین گوئیوں کے مطابق ایک دُنیا کو میری طرف جھکا دیا۔ میں مفلس نادار تھا، اُس نے لاکھوں روپے مجھے عطا کئے اور ایک زمانہ دراز فتوحات مالی سے پہلے مجھے خبر دی اور ہر ایک مباہلہ میں مجھ کو فتح دی اور صدہا میری دعائیں منظور کیں اور مجھ کو وہ نعمتیں دیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا۔ پس کیا یہ ممکن ہے کہ خدا تعالیٰ اس قدر فضل اور احسان ایک شخص پر کرے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ وہ اُس پر افترا کرتا ہے جبکہ مَیں میرے مخالفوں کی رائے میںتیس بتیس برس سے خداتعالیٰ پر افترا کر رہا ہوں اور ہر روز رات کو اپنی طرف سے ایک کلام بناتا ہوں اور صبح کہتا ہوں کہ یہ خدا کا کلام ہے اور پھر اس کی پاداش میں خدا تعالیٰ کا مجھ سے یہ معاملہ ہے کہ وہ جو اپنے زعم میں مومن کہلاتے ہیں اُن پر مجھے فتح دیتا ہے اور مباہلہ کے وقت میں اُن کو میرے مقابل پر ہلاک کرتاہے یا ذلّت کی مار سے پامال کر دیتا ہے اور اپنی پیشین گوئیوں کے مطابق ایک دُنیا کو میری طرف کھینچ رہا ہے اور ہزاروں نشان دکھلاتا ہے اور اسقدر ہر ایک میدان میں اور ہر ایک پہلو سے اور ہر ایک مصیبت کے وقت میں میری مدد کرتا ہے کہ جبتک اُسکی نظر میں کوئی صادق نہ ہو ایسی مدد اُسکی وہ کبھی نہیںکرتا اور نہ ایسے نشان اُس کیلئے ظاہر کرتا ہے۔ ( حقیقۃ الوحی رُوحانی خزائن جلد 22 صفحہ 461)
کافر کہنے میں سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کبھی پہل نہیں کی۔آپؑنے کبھی کسی کلمہ گو کو کافر نہیں کہا۔ مسلمان علماء نے پہلے آپؑ پر کفر کا فتویٰ لگایا۔ ایک مامور اور مرسل اور ایک سچے اور پکے مسلمان پر کفر کا فتویٰ لگاکر وہ خود ہی حدیث کی رُو سے کافر ہوگئے۔ سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کی جماعت کیلئے ممکن نہ تھا کہ سرورِ کائنات فخر موجودات حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی حدیث اور آپؐکے ارشاد کے برخلاف اپنا عقیدہ اور عمل رکھتی۔ پس جو شاہنشاہِ عالم ﷺ کے فرمان کی رُو سے کافر ہوگیا ہم اُس کو مسلمان کیونکر کہیں۔ اخبار منصف کے ایڈیٹر نے جو اعتراض کیا ہے کہ’’قادیانی ہم مسلمانوں کو مسلمان نہیں مانتے‘‘ اس کا تفصیلی جواب ہم انشاء اللہ آئندہ شمارہ میں دیں گے۔ وباللہ التوفیق۔

(منصور احمد مسرور)

…٭…٭…