اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-10-12

جماعت احمدیہ مسلمہ پر اخبار’ منصف‘ حیدرآبادکے اعتراضات کا جواب(9)

’’مجھ کو کافر کہہ کے اپنے کفر پر کرتے ہیں مہر

یہ تو ہے سب شکل ان کی ہم تو ہیں آئینہ دار‘‘

(منظوم کلام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام )


گزشتہ آٹھ شماروں سے ہم اخبار ’’منصف‘‘ حیدرآباد کے، بانی ٔجماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام پر اعتراضات کا جواب دے رہے ہیں۔ اعتراضات کی تفصیل اور اسکا پس منظر 17 ؍اگست کے شمارہ میں دیکھا جاسکتا ہے۔منصف کا ایک اعتراض یہ کیا تھا کہ :
’’مرزا غلام احمد قادیانی نے مجددیت، محدثیت، مہدویت، مثلیت مسیح، مسیحیت، ظلی نبی، بروزی نبی، حقیقی نبی، ظل محمد ﷺ حتی کہ خدا ہونے کا دعویٰ کیا۔ اس کے باوجود اس کو ماننے والے خود کو احمدی مسلمان کہلوانا پسند کرتے ہیں اور یہ اُمید رکھتے ہیں کہ مسلمان بھی انہیں ایسا ہی خیال کریں۔‘‘
گزشتہ تین شماروں میں ہم نے مجددیت، محدثیت، مہدویت، مثلیت مسیح، مسیحیت اور حقیقی نبی کے اعتراض کا جواب دیدیا ہے۔آج ہم ظل محمد ﷺ کے اعتراض کا جواب دینگے۔ ظل محمد ﷺ پر اخبار ’’منصف‘‘ حیدرآباد کا کیا اعتراض ہے؟ کیوں اعتراض ہے ؟ اس میں شریعت کی کیا خلاف ورزی ہے؟ ایڈیٹر نے کچھ بھی بتایا نہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ظل محمد کا دعویٰ تو بے شک کیا ہےلیکن اس دعویٰ میں کیا خرابی ہےبتانا چاہئے تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایڈیٹر نے اعتراض بس کہیں سے نقل کردیا ہےا ور اس میں وہ اپنی کوئی رائے نہیں رکھتے۔
اخبار ’’منصف‘‘ حیدرآباد کے ایڈیٹر کے نزدیک کیا آنحضرت ﷺ کا ظل ہونا کوئی گناہ کی بات ہے؟ یا شریعت کی کوئی خلاف ورزی ہے؟یا اس میں آنحضرت ﷺ کی شان میں کوئی گستاخی ہے؟ کچھ تو ایڈیٹر صاحب کو بتانا چاہئے تھا۔ واضح ہو کہ آنحضرت ﷺ کا ظل ہونا کوئی بُری بات نہیں۔آنحضرت ﷺ کے رُوحانی افاضہ کے نتیجہ میں اگر کوئی آپؐکا ظل ہوجائے تو اس میں آنحضرت ﷺ کا ہی کمال ہے اور آپؐکے عظیم الشان رُوحانی افاضہ کی دلیل ہے۔ اس سے آپؐکا مرتبہ گھٹتا نہیں بلکہ بڑھتا ہے ۔ہمارے بزرگانِ دین نے لکھا ہے کہ امت محمدیہ میں آنے والےمہدی کا یہ عظیم الشان مرتبہ ہوگا کہ وہ آنحضرت ﷺ کا عکس ہوگا ،اُس کا باطن آنحضرت ﷺ کا باطن ہوگا، آنحضرت ﷺ کے انوار کا انعکاس اس کے وجود میں ہوگا۔ یعنی وہ آنحضرت ﷺ کا ظل ہوگا۔ پیرانِ پیر حضرت محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں  :
اَلْمھْدِیُّ الَّذِیْ یَجِیئُ فِیْ اٰخِرِ الزَّمَانِ فَاِنَّہٗ یَکُوْنُ فِی الْاَحْکَامِ الشَّرْعِیَّۃِ تَابِعًا لِمُحَمَّدٍ ﷺ وَفِی الْمَعَارِفِ وَالْعُلُوْمِ وَ الْحَقِیْقَۃِ تَکُوْنُ جَمِیْعُ الْاَنْبِیَآءِ تَابِعِیْنَ لَہٗ کُلُّھُمْ لِاَنَّ بَاطِنَہٗ بَاطِنُ مُحَمَّدٍ ﷺ (شرح فصوص الحکم مطبعۃ الزاہر مصر یہ صفحہ51،52)
ترجمہ :: امام مہدی علیہ السلام جو آخری زمانہ میں آئیں گے یقیناً وہ شرعی احکام میں آنحضرت ﷺ کے تابع ہونگے اور علوم و معارف اور حقیقت میں تمام انبیاء مہدی کے تابع ہونگے کیونکہ اس کا باطن آنحضرت صلیﷺ کا باطن ہوگا۔
حضرت امام باقر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ یَقُوْلُ المھدِیُّ یَا مَعْشَرَ الْخَلَا ئِقِ …اَلَا وَمَنْ اَرَادَاَنْ یَنْظُرَ اِلٰی ابْراھِیْمَ وَاِسْمٰعِیْلَ فَھَا اَنَا ذَا اِبْرَاھِیْمُ وَاِسْمٰعِیْلُ اَلَا وَمَنْ اَرَادَ اَنْ یَّنْظُرَ اِلٰی مُوْسٰی یُوشَعْ فَھَا اَنَاذَا مُوْسٰی ویُوْشَعْ اَلَا وَمَنْ اَرَادَاَنْ یَّنْظُرَ اِلٰی مُحَمَّدٍ وَ اَمِیْرِ الْمُوْمِنِیْنَ فَھَا اَنَا ذَا مُحَمَّدٌ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَمِیْرُ الْمُوْمِنِیْنَ۔‘‘ (بحار الانوار جلد13 صفحہ202)
’’یعنی امام مہدی کہے گا کہ اَے لوگو!اگر تم میں سے کوئی ابراہیمؑ ،اسمٰعیل کو دیکھنا چاہتا ہے تو سُن لے کہ مَیں ہی ابراہیم واسمٰعیل ہوں اوراگر تم میں سے کوئی موسٰی ویو شعؑ کو دیکھنا چاہے تو سُن لے کہ مَیں ہی موسٰی اوریوشع ہوں اوراگر تم میں سے کوئی عیسٰیؑوشمعونؑ کودیکھنا چاہے تو سُن لے کہ عیسیٰ اورشمعون میں ہوں اوراگر کوئی تم میں سے کوئی حضرت محمد ﷺ اورامیر المومنین حضرت علی رضی للہ عنہ کودیکھنا چاہتا ہے تو سُن لے کہ محمد ﷺ اورامیر المومنین مَیں ہوں۔‘‘
ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اخبار منصف کے ایڈیٹر کو امام باقر رحمۃ اللہ علیہ کے مقام و مرتبہ سے آگاہ کیا جائے۔ آپؒکا نام محمد ، کنیت ابوجعفراور لقب باقر تھا۔ آپؒ امام زین العابدینؒ کے فرزند ارجمند تھے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے پوتے اور شیرخدا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور جنت کی عورتوں کی سردار حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے پڑپوتے تھے۔ آپؒکی والدہ آنحضرت ﷺ کے نواسے یعنی حضرت علیؓو فاطمہؓکے بڑے بیٹے حضرت امام حسن کی صاحبزادی تھیں۔ اپنے کمال علم و فضل کی وجہ سے باقر کے لقب سے مشہور ہوئے۔ پس امام باقر رحمۃ اللہ علیہ کوئی معمولی انسان نہیں بلکہ والد اور والدہ دونوں طرف سے آپ کانسب آنحضرت ﷺ سےملتا ہے۔
اخبار ’’منصف‘‘ کےایڈیٹر صاحب فرمائیے کہ امام مہدی جو یہ اعلان کرے گا کہ جس نے محمدؐ کو دیکھنا ہےوہ مجھ کو دیکھ لے تو کیا وہ عین محمدؐ ہوگا یا محمدؐ کا ظل ہوگا؟عین تو ہو نہیں سکتا یقیناً ظل ہی ہوگا۔ پس آپ کے ظل محمد ﷺ والا اعتراض ہم نے دُور کردیا۔کچھ اَور حوالے ہم آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں :
عارف ربّانی محبوب سجانی سیّد عبدالکریم جیلانی رحمۃ اللہ علیہ(767ھ تا837ھ) فرماتے ہیں:
”اس (امام مہدی -ناقل) سے مراد وہ شخص ہے جو صاحبِ مقام محمدی ہے اور ہر کمال کی بلندی میں کامل اعتدال رکھتا ہے۔“ (انسان کامل (اُردو) باب نمبر61 مہدی ؑکا ذکر صفحہ 375 نفیس اکیڈمی کراچی)
حضرت ملاعبدالرحمن جامی (817ھ تا 898ھ) فرماتے ہیں :
”حضرت نبی کریم ﷺ کا مشکوٰۃ باطن ہی محمدی ولایت خاصّہ ہے اور وہی بجنسہ خاتم الاولیاء حضرت امام مہدی علیہ السلام کا مشکوٰۃ باطن ہے کیونکہ امام موصوف آنحضرت ﷺ کے ہی مظہر کامل ہیں۔“ (شرح فصوص الحکم ہندی از حضرت ملا عبدالرحمن جامی صفحہ69)
اخبار ’’منصف‘‘ کے ایڈیٹر صاحب غور فرمائیے! امام مہدی آنحضرت ﷺ کا مظہر کامل ہوگا یعنی آنحضرت ﷺ کا پورا پورا عکس اور آپؐکا ظل ہوگا۔
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1114ھ تا1175ھ)رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
”اُمت محمدیہ میں آنے والے مسیح موعود کا یہ حق ہے کہ اس میں سیدالمرسلین ﷺکے انوار کا انعکاس ہو عامۃ الناس یہ گمان کرتے ہیں کہ جب وہ موعود دنیا میں آئے گا تو اس کی حیثیت محض ایک امتی کی ہو گی۔ ایسا ہرگز نہیں بلکہ وہ تو اسم جامع محمدی کی پوری تشریح ہو گا۔ اور اسی کا دوسرا نسخہ ہو گا۔ پس اس کے اور ایک عام امتی کے درمیان بہت بڑا فرق ہے“۔ (الخیر الکثیراز حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی صفحہ 72،مدینہ پریس بجنور )
امام مہدی اسم جامع محمدی کی پوری پوری تشریح ہو گا اور اسی کا دوسرا نسخہ ہو گا۔اخبار ’’منصف‘‘ کے ایڈیٹر صاحب بتائیں کہ آپ اس جملہ کا کیا مطلب سمجھتے ہیں؟ ظل محمد ﷺ والا آپ کا اعتراض دُور ہوگیا یا نہیں؟
اُردو کے مشہور شاعر جناب امام بخش ناسخ (1188ھ تا 1253ھ) اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں :
اوّل و آخر کی نسبت ہوگی صادق یہاں
صورت معنی شبیہ مصطفی پیدا ہوا
دیکھ کر اس کو کریں گے لوگ رجعت کا گماں
یوں کہیں گے معجزے سے مصطفی پیدا ہوا
(دیوان ناسخ جلد دوم صفحہ54 مطبع منشی نول کشور لکھنؤ 1923ء)
صورت معنی شبیہ مصطفی پیدا ہوا۔ یعنی آنحضرت ﷺ کی معنوی آمد ہوگی۔ امام مہدی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوگا کہ محمد مصطفیٰ کی شبیہ آگئی۔ ایڈیٹر صاحب !شبیہ، اور ظل ایک ہی چیزہے۔ پس بزرگانِ اُمت کا یہ متفقہ فیصلہ ہے کہ امام مہدی آنحضرت ﷺ کے ظل کامل ہونگے۔
شیخ محمد اکرم صابری (1130ھ)فرماتے ہیں : ” وہ محمد ﷺہی تھےجنہوں نے آدم کی صورت میں دنیا کی ابتدا میں ظہور فرمایا یعنی ابتدائے عالم میں محمد مصطفی ﷺکی روحانیت بروز کے طور پر حضرت آدم میں ظاہر ہوئی اور محمد ﷺہی ہونگے جو آخری زمانہ میں خاتم الولایت امام مہدی کی شکل میں ظاہر ہونگے یعنی محمد مصطفی ﷺکی روحانیت مہدی میں ظہور اور بروز کرے گی۔“ (اقتباس الانوار از شیخ محمد اکرم صابری صفحہ52)
بزرگ صوفی حضرت خواجہ غلام فرید صاحب آف چاچڑاں شریف (1248ھ تا 1367ھ)فرماتے ہیں :
”حضرت آدمؑ صفی اللہ سے لے کر خاتم الولایت امام مہدی تک حضور حضرت محمد مصطفی ﷺ بارز ہیں۔ پہلی بار آپ نے حضرت آدم علیہ السلام میں بروز کیا ہے…اس کے بعد دوسرے مشائخ عظام میں نوبت بنوبت بروز کیا ہے اور کرتے رہیں گے۔ حتیّٰ کہ امام مہدی میں بروز فرمائیں گے۔ پس حضرت آدم سے امام مہدی تک جتنے انبیاءؑ اور اولیاءؑقطب مدار ہوئے ہیں تمام روح محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے مظاہر ہیں۔“ (مقابیس المجالس صفحہ419مقبوس نمبر62،از مولانا رکن الدین، ترجمہ: کپتان واحد بخش سیال اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور صوفی فاؤنڈیشن بہاولپور)
شیعہ مجتہدمولانا سید محمد سبطین (1335ھ)فرماتے ہیں :
مہدی نفس رسول ﷺو مظہر اوصاف رسول ﷺ و نائب خاص رسول اور آئینہ کمالات رسول ﷺ ہے۔ اور ظہور انوار محمدی و اوصاف و کمالات محمدی اس جناب پر موقوف ہے۔ پس چاہئے کہ وہ ہم شکل و ہم نام وہم کنیت وجزو نور محمدی خلق اور سیرت میں بھی مثل محمد ہو بلکہ ایسا ہونا ضروری و لازمی ہے۔ (الصراط السوی فی احوال المہدی صفحہ409،از مولانا سید محمد سبطین ناشر مینیجر البرہان بکڈپوA،33 عمر روڈ اسلام پورہ لاہور)
قاری محمد طیّب سابق مہتمم دارالعلوم دیو بند (1320ھ تا 1403ھ)فرماتے ہیں :
(i) ”چونکہ حضرت عیسوی کے وجود میں آنے کا باعث صورت محمدی کا تمثل ہوا ہے اور آپ حضور کے ابن تمثالی ثابت ہوتے ہیں اس لئے وَلَدُسِرٌّلِاَبِیہِ کے اصول پر ذات عیسوی کو حضور کی ذات اقدس سے وہ خاص خصوصیات پیدا ہو گئیں جو قدرتی طور پر اور انبیاءعلیہم السلام کو نہیں ہو سکتی تھیں چنانچہ منصب خاتمیت، طور مقبولیت،مقام عبدیت، غلبہ رحمت، شان معصومیت، وضع علم و معرفت، نوعیت ہجرت و جہاد، حریت مرتبہ، مرتبہ تکمیل عبادت، درجہ بشارت، مکالمہ قیامت وغیرہ جیسے اہم اور عظیم امور ہیں اگر حضور کی ذات اقدس سے کسی کو کمال اشتراک و تناسب ثابت ہوتا ہے تو حضرت عیسیٰ کی ذات مقدس کو“(تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام از قاری محمدطیب دارالعلوم دیوبند صفحہ144 نفیس اکیڈمی)
(ii) ”بہرحال اگر خاتمیت میں حضرت مسیح علیہ السلام کو حضور سے کامل مناسبت دی گئی تھی تو اخلاق خاتمیت اور مقام خاتمیت میں بھی مخصوص مشابہت و مناسبت دی گئی۔ جس سے صاف واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت عیسوی کو بارگاہ محمدی سے خلقًا و رُتْبتاً و مقاماً ایسی ہی مناسبت ہے جیسی کہ ایک چیز کے دو شریکوں میں یا باپ بیٹوں میں ہونی چاہئے۔“ (تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام، از قاری محمد طیب مہتمم دارالعلوم دیو بند صفحہ129 نفیس اکیڈمی)
ہم نے ایک نہیں دو نہیں بلکہ متعدد حوالوں سے ثابت کردیا کہ بزرگانِ امت اس بات پر متفق ہیں کہ امام مہدی آنحضرت ﷺ کے نہ صرف ظل ہونگے بلکہ ظل کامل ہونگے۔ مزید حوالوں کیلئے ہماری کتابیں ’’احمدیہ تعلیمی پاکٹ بک‘‘ از قاضی محمد نذیر صاحب لائل پوری نیز ’’مکمل تبلیغی پاکٹ بک‘‘ از خالد احمدیت ملک عبدالرحمٰن خادم صاحب دیکھی جا سکتی ہیں۔ آئندہ شمارہ میں منصف کے دیگر اعتراض کا جواب دیا جائے گا۔

(منصور احمد مسرور)

٭٭٭