اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




2023-08-24

جماعت احمدیہ مسلمہ پر اخبار’ منصف‘ حیدرآبادکے اعتراضات کا جواب

’’مجھ کو کافر کہہ کے اپنے کفر پر کرتے ہیں مہر
یہ تو ہے سب شکل ان کی ہم تو ہیں آئینہ دار‘‘
(منظوم کلام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام )

گزشتہ دنوں صوبہ آندھرا پردیش کے وقف بورڈ کی طرف سےجماعت احمدیہ مسلمہ کو کافر اور غیر مسلم قرار دئیے جانے پراقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نےوقف بورڈ کو متنبہ فرمایا کہ وقف بورڈ کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو کافر قرار دے۔اس پر مختلف اخبارات نے وقف بورڈ کی تائید میں اور جماعت احمدیہ کے خلاف بہت کچھ لکھا۔ اخبار منصف حیدرآباد نے اپنے 25 جولائی کے اداریہ میں اور اسی طرح جمعیۃ علماء ہند نے اپنے پریس ریلیز میں بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام پر جو اعتراضات کئے اُن اعتراضات کو ہم گزشتہ شمارہ میںشائع کرچکے ہیں۔ اور ہم نے کہا تھا کہ ہم ان تمام اعتراضات کا ترتیب وار تفصیل کیساتھ جواب دینگے۔ پہلے ہم اخبار منصف حیدرآباد کے اعتراضات کا جواب دیتے ہیں۔ اخبار منصف نے لکھا کہ :
٭’’جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی، جمعیۃ اہل حدیث، سنی علماء کونسل اور خاص کر مسلم پرسنل لاء بورڈ … پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والوں کے دیگر مذاہب کے تعلق سے اعتقادات اور ماضی میں انگریزوں کے ساتھ مل کر کی گئی سازشوں سے واقف کروائیں۔‘‘
جماعت احمدیہ اور بانی جماعت احمدیہ کے دیگر مذاہب کے متعلق کیا اعتقادات ہیں ، اسی طرح جماعت احمدیہ یا بانی جماعت احمدیہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام نے انگریزوں کے ساتھ مل کر کون سی سازش رچی تھی؟اس بارے میں مدیر نے کوئی روشنی نہیں ڈالی تاکہ ہم ان باتوںکا جواب دے سکتے۔ اب ایسی گول مول باتوں کا ہم کیا جواب دیں۔ ہر منصف مزاج اور عقلمند انسان ایسی گول مول باتوں سے بیزاری کا اظہار کریگا جس میں جھوٹ کا شبہ ہو اور بات واضح نہ کی گئی ہو۔
دیگر مذاہب کے متعلق ہمارا یہ اعتقاد ہے کہ سب مذاہب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہیں لیکن مرورِ زمانہ کی وجہ سے ان میں خرابیاں پیدا ہوگئیں اور وہ انسانی دست برد کا شکار ہوگئے۔ قرآنی تعلیم کے مطابق ہر قوم و مذہب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی اور رسول آئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ وَلِكُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلٌ(یونس:48) اور فرماتا ہے وَلِكُلِّ قَوْمٍ ہَادٍ (الرعد:8)قرآن کریم کے اس اصولی فرمان کی روشنی میں ہم رام اور کرشن کو اللہ کے نبی مانتے ہیں۔پہلے ہمارے اس عقیدہ کو غیر احمدی حضرات بہت ہی بُرا اور اسلام کے خلاف سمجھتے تھے لیکن اب انہی کے اندر سے آوازیں آنے لگی ہیں کہ یہ بھی اللہ کے پیغمبر گزرے ہیں۔اسی طرح اب یہ جہاد کے متعلق بھی ہمارے نظریہ سے متفق نظر آتے ہیں۔ پہلے تو کہتے تھے کہ کافروں سے ہر حال میں جہاد فرض ہےلیکن اب انہیں ایسا کہنے کی جرأت نہیں ہے اب یہ ایک تھالی میں کھانے کی باتیں کرتے ہیں۔ چلو دیر سے سہی لیکن انہیں بہر حال ایک دن ہمارے پیچھے آناہی ہوگا۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر مذہب اور انکے بزرگوں اور بانیوں کی عزت کی جائےاور حکمت اور محبت کیساتھ ان تک اسلام کا پیغام پہنچایا جائے۔ غیر مذاہب کے متعلق ہم نے اپنا نظریہ اختصار کے ساتھ بیان کردیا ہے۔
اب رہا انگریزوں کے ساتھ مل کر سازش رچنے کا الزام تو جیسا کہ ہم نے عرض کیا اس بارے میں مدیر نے کوئی روشنی نہیں ڈالی کہ وہ کونسی سازش تھی، کیسی سازش تھی؟ اگر واقعی کوئی سازش تھی تو اس کے متعلق کئی باتیں منظر عام پر آئی ہونگی۔ اخبار منصف کے مدیر کو کچھ تو اپنے قارئین کو بتانا چاہئے تھا ! یا سارا کچھ انہوںنے قارئین پر ہی چھوڑ رکھا ہے کہ خود ہی تحقیق کرتے پھریں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک انتہائی جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے۔
کہا یہ جاتا ہے کہ انگریز وں نے مسلمانوں کی جد و جہد اور ان کی توجہ کو منتشر کرنے کیلئے مرزا غلام احمد قادیانی کو کھڑا کیا اور کہا کہ تم نبوت کا دعویٰ کرو تاکہ مسلمان ہماری مخالفت چھوڑ کر تمہارے پیچھے لگ جائیں اور ہم کچھ راحت کی سانس لے سکیں۔ یہ انتہائی نامعقول اعتراض ہے اور جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اگر اس اعتراض میں کوئی حقیقت ہوتی تو یقیناً کچھ نہ کچھ حقائق کو ثبوتوں کے ساتھ پیش کرنا کوئی مشکل کام نہ تھا۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس تعلق میں کوئی بھی بات ثبوت کے ساتھ پیش نہیں کی جاتی۔ بہر حال ہمیں افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ جس طرح ان کے اسلاف مولوی ثناء اللہ امرتسری، مولوی محمد حسین بٹالوی حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی مخالفت میں پوری زندگی جھوٹ بولتے رہے یہی پیشہ اب انہوں نے اپنا رکھا ہے ۔ بات یہ ہے کہ عوام کے سامنے جھوٹ پیش کرنا ان کی مجبوری ہے۔اگر یہ سچ بیان کریں تو ان کو پتا ہے کہ لوگ احمدیت کی طرف مائل ہوجائیں گے۔ لیکن سچ وقتاً فوقتاً ان کی زبان پر آہی جاتا ہے۔ ایک مولانا نے یُوٹیوب پر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا فارسی منظوم کلام بہت ہی جھوم جھوم کر اور مزے لے لیکرپڑھا اور اس کا اُردو ترجمہ سنایا،اور بتایا کہ آنحضرت صلیﷺ کی مدح و ستائش میں یہ کمال کا منظوم کلام ہے۔ ایک مولوی نے بتایا کہ توحید پر حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا لٹریچر بہت ہی کمال کا لٹریچر ہے۔ غیر احمدی علماء یہ تسلیم کرتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی ایک بے نظیر مناظر تھے۔ انہوں نے آریوں اور عیسائیوں سے بڑے بڑے مناظرے کئے اور فتح حاصل کی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انگریزوں  نے مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو اس لئے کھڑا کیا تھا کہ آپؑعیسائی پادریوں اور منادوں کو شکست فاش دیں اور ان کے مذہب کی مٹی پلید کریں؟ کیا یہ بات عقل میں آسکتی ہے؟ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق اس زمانے کا مسیح و مہدی بناکر مبعوث فرمایا تھا۔ مسیح موعودؑ کے عظیم الشان منصب پر فائز ہونے کی وجہ سے آپ علیہ السلام نے پوری طاقت سے عیسائی عقائد کی خرابیاں بیان فرمائیں اور انکی اصلاح اور راہنمائی میں پوری قوت صرف کردی۔ ایسے میں کیا یہ خیال کیا جاسکتا ہے کہ آپؑنے انگریزوں سے کوئی گٹھ جوڑ کی ہوگی۔ اور انگریز ایسی صورت میں آپؑسے کوئی گٹھ جوڑ کیسے کرسکتے ہیںجبکہ آپؑنے اُنکے مذہب کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ یہ ناممکن بات تھی کہ آپؑانگریز سے کوئی گٹھ جوڑ کریں۔ آپؑفرماتے ہیں  :
جو لوگ ناحق خدا سے بے خوف ہوکر ہمارے بزرگ نبی حضرت محمد مصطفٰےﷺ کو بُرے الفاظ سے یاد کرتے اور آنجناب پر ناپاک تہمتیں لگاتے اور بدزبانی سے باز نہیں آتے ہیں، اُن سے ہم کیونکر صلح کریں۔ مَیں سچ سچ کہتا ہوں کہ ہم شورہ زمین کے سانپوں اور بیابانوں کے بھیڑیوں سے صلح کرسکتے ہیں لیکن ان لوگوں سے ہم صلح نہیں کرسکتے جو ہمارے پیارے نبی پر جو ہمیں اپنی جان اور ماں باپ سے بھی پیارا ہے ناپاک حملے کرتے ہیں۔ خدا ہمیں اسلام پر موت دے، ہم ایسا کام کرنا نہیں چاہتے جس میں ایمان جاتا رہے۔ (پیغام صلح،رُخ، جلد23 صفحہ 459)
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں : ہم میں اور عیسائیوں میں کس قدر بُعد المشرقین ہے۔ جس پاک وجود کو ہم تمام مخلوقات سے بہتر سمجھتے ہیں اس کو یہ مفتری قرار دیتے ہیں… جس حالت میں ہمارا دین اور ہماری کتاب عیسائی مذہب کو سراپا ناپاک اور نجس سمجھتا ہے اور واقعی ایسا ہی ہے تو پھر ہم کس بات پر صلح کریں… ہمارا عیسائیوں سے مذہبی رنگ میں کچھ بھی ملاپ نہیں۔ (دافع البلاء رُوحانی خزائن جلد 18 صفحہ 241)
سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات سے ایسا عشق تھا کہ جس کے ہوتے ہوئے تثلیث سے صلح ایک ناممکن بات تھی۔
٭ آپؑنےعیسائیوں کے خدا کو قرآن و حدیث کی رُو سے، عقل کی رُو سے اور بائبل کی رُو سے، تاریخی حقائق کی رُو سے مُردہ ثابت کردیا جس سے کہ عیسائیت کی عمارت یکدم منہدم ہوکر رہ گئی کیونکہ عیسائیت کی بنیاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی میں ہی ہے۔ اگر یہ ثابت ہوجائے کہ حضرت عیسیٰ فوت ہوگئے تو عیسائیت ختم ہوجائے گی۔ آپؑنے مسلمانوں کو یہ صلاح دی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فوت ہونے دو کہ اسی میں اسلام کی زندگی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ عیسائی پادریوں نے صرف اور صرف اِسی حربہ سے لاکھوں مسلمانوں کو عیسائی بنالیا کہ حضرت عیسیٰ آسمان پر زندہ ہیں جبکہ تمہارا نبی محمد ﷺ فوت ہوکر زمین میں مدفون ہے، بتاؤ کون افضل ہوا؟ مسلمانوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا، لیکن اس کے باوجود مسلمانوں کو اس سے چِڑ ہے کہ عیسائیوں کے خدا کومُردہ کیوں کہا جاتا ہے۔
٭ آپؑنےنہ صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت کی بلکہ اُن کی قبر تک کا پتا بتلادیا کہ اُن کی قبر سرینگر کے محلہ خانیار میں ہے۔
٭ آپؑنے ایسے زبردست دلائل کے ساتھ عیسائیوں کے بنیادی عقیدہ تثلیث کی تردید فرمائی کہ عیسائیت کی عمارت اپنی بنیاد سے ہل گئی۔
٭ آپؑنےان کے بنیادی عقیدہ کفارہ کی بھی ایسے پُرزور دلائل کے ساتھ تردید فرمائی کہ اس عقیدہ کو آپؑنے پاش پاش کرکے رکھ دیا۔
٭ عیسائی پادریوں سے زبردست مناظرے کئے، اُنہیں اسلام اور قرآن اور حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی صداقت دکھانے کیلئے ایک سے بڑھ کر ایک چیلنج دئیے کسی پادری کو آپؑکے مقابل کھڑے ہونے کی جرأت نہیں تھی۔
٭ آپؑنےپادریوں کو دجال کہا اور نہ صرف کہا بلکہ ثابت کرکے دکھلادیا کہ عوام جس عجیب و غریب مخلوق کو دجال سمجھتی ہے، دجال ایسی کوئی مخلوق نہیں بلکہ عیسائی پادری ہی اصل میں دجال ہیں۔
٭ عیسائی ملکہ وکٹوریہ کو آپؑنے دعوت اسلام دی۔ آپؑنے لکھا : ’’اگر حضور ملکہ معظمہ میرے تصدیق دعویٰ کیلئے مجھ سے نشان دیکھنا چاہیں تو میں یقین رکھتا ہوں کہ ابھی ایک سال پورا نہ ہو کہ وہ نشان ظاہر ہو جائے۔ اور نہ صرف یہی بلکہ دعا کر سکتا ہوں کہ یہ تمام زمانہ عافیت اور صحت سے بسر ہو۔ لیکن اگر کوئی نشان ظاہر نہ ہو اور میں جھوٹا نکلوں تو میں اس سزا میں راضی ہوں کہ حضور ملکہ معظمہ کے پایہ تخت کے آگے پھانسی دیا جائوں۔ یہ سب الحاح اس لئے ہے کہ کاش ہماری محسنہ ملکہ معظمہ کو اُس آسمان کے خدا کی طرف خیال آجائے جس سے اِس زمانہ میں عیسائی مذہب بے خبر ہے۔‘‘ (تحفہ قیصریہ ، رُوحانی خزائن جلد 12صفحہ 276حاشیہ)
٭ آنحضرت ﷺ نے جو پیشگوئی فرمائی تھی کہ آنے والا مسیح صلیب کو ٹکڑے ٹکڑے کردیگا اور خنزیر کو قتل کریگا ، اس عظیم الشان پیشگوئی کے مطابق سیّدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے واقعۃً صلیبی عقائد کو ایسا پاش پاش کردیا کہ یہ عقائد اب قابل پیوند نہ رہے۔ واقعۃً صلیب اس طرح ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی کہ اب کبھی جڑ نہ سکے گی۔
ہمارے لٹریچر میں یہ ساری باتیں نہایت تفصیل کے ساتھ موجود ہیں اس لئے ہم نے صرف اشارہ ہی کیا ہے۔ اِن حقائق کی موجودگی میں یہ اعتراض کس قدر مضحکہ خیز معلوم ہوتا ہے کہ انگریزوں نے حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام کو کھڑا کیا تھا۔کیا انگریزوں نے آپؑ کو اس لئے کھڑا کیا تھا کہ آپؑان کے بنیادی عقائد کو ہی بیخ و بن سے اکھاڑ کر پھینک دیں؟ اُن کے خدا کو مُردہ قرار دیں؟ دلائل و براہین سے اُن کے پادریوں کا جینا دوبھر کردیں۔پس یہ ایک انتہائی کھوکھلا،کمزور، جھوٹا، بے بنیاداور احمقانہ اعتراض ہے۔
سیّدنا حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے عیسائیوں کے خلاف جو عظیم الشان جہاد کیا اسکی ایک ادنیٰ جھلک ہم نے اُوپر پیش کی ہے۔ آئندہ شمارہ میں اس تعلق میں ہم آپؑ کے کچھ ارشادات پیش کرینگے تا کہ یہ بات اَور اچھی طرح واضح ہوجائے کہ یہ اعتراض محض ایک کھوکھلا، کمزور، جھوٹا، بے بنیاداور احمقانہ اعتراض ہے۔

(منصور احمد مسرور)