اردو   हिंदी   বাংলা   ಕನ್ನಡ   മലയാളം   ଓଡ଼ିଆ   தமிழ்   తెలుగు  




جماعت احمدیہ مسلمہ پر اخبار منصف حیدر آبادکے اعتراضات کا جواب

’’مجھ کو کافر کہہ کے اپنے کفر پر کرتے ہیں مہر

یہ تو ہے سب شکل ان کی ہم تو ہیں آئینہ دار‘‘

(منظوم کلام حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود و مہدی معہود علیہ السلام )


گزشتہ دنوں صوبہ آندھرا پردیش کے وقف بورڈ کی طرف سے یہ بیان جاری کیا گیا کہ احمدی مسلمان نہیں ہیںاور جماعت احمدیہ مسلمہ کو غیر مسلم قرار دیا گیاجس پر اقلیتی امور کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے 26 جولائی 2023 بروز بدھ ، وقف بورڈ آندھرا کے اس قدم کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست کے وقف بورڈ کو ، کسی بھی شخص یا برادری کو مذہب سے خارج کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ انہوں کہا کہ تمام وقف بورڈ، پارلیمنٹ کے ذریعہ بنائے گئے ایکٹ کے تحت آتے ہیں ۔ کوئی بھی وقف بورڈ ملک کی پارلیمنٹ کے وقار کو نقصان نہیں پہنچا سکتا اور قوانین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا جو پارلیمنٹ میں بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کو ایسی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ جاری کردہ فتویٰ کو حکومت کے احکام میں تبدیل کردیں، ہم نے اس مسئلہ پر چیف سیکرٹری آندھرا پردیش سے جواب مانگا ہے۔
اسمرتی ایرانی کے اس بیان پرمسلمان علماء ، تنظیم اور اخبارات نے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ہےاور اسمرتی ایرانی کے بیان کو غلط ٹھہراتے ہوئے وقف بورڈ کے بیان کو درست اور جائز قرار دیااور جماعت احمدیہ کے کافر اور غیر مسلم ہونے پر اپنی من گھڑت اور بے تکی دلیلیں دی ہیں۔صرف اسی پر بس نہیں بلکہ بعض جھوٹے اور انتہائی ناواجب اور بےبنیاد الزامات بھی جماعت پر عائد کئے ہیں۔انشاء اللہ ہم انکی تمام من گھڑت ، بے تکی اور بے ثبوت اور جھوٹی باتوں کا تفصیل سے جواب دیں گے۔
جمعیۃ علماء ہند نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے لکھا کہ جماعت احمدیہ کو غیر مسلم قرار دینے میں وقف بورڈ آندھرا پردیش کا مؤقف درست ہے اور اس سلسلے میں مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کا اصرار بے جا اور غیر منطقی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نےجماعت احمدیہمسلمہ کوغیر مسلم قرار دینے کے سلسلہ میں کیا دلیلیں دی ہیں اس کا ذکر ہم ذیل میں کرتے ہیں۔ جمعیۃ نے اپنے پریس ریلیز میں لکھا ہے :
’’اسلام کی بنیاد دو اہم عقیدوں پر ہے۔ (1) توحید یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کو اپنی ذات و صفات میں ایک ماننا اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ قرار دینا۔ (2)رسالت یعنی حضرت محمد ﷺ خدا کے رسول اور آخری نبی ہیں۔ آپ پر وحی و نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے اور آپ کی شریعت آخری اور مکمل شریعت ہے۔ ان اسلامی عقیدوں کے برعکس مرزا غلام احمد قادیانی نے ایسا مؤقف اختیار کیا جو عقیدہ ختم نبوت کے سراسر خلاف ہے۔ اس اصولی اور واقعی اختلاف کی موجودگی میں قادیانیت کو اسلامی فرقوں میں شمار کرنے کی کوئی بنیاد موجود نہیںہے اور امت اسلامیہ کے تمام ہی مکاتب فکر اس فرقہ کے غیر مسلم ہونے پر متفق ہیں۔
اس سلسلے میں معروف تنظیم ’رابطہ عالم اسلامی‘نے اپنے اجلاس 6 تا 10؍اپریل 1974 میں ایک سو دس ملکوں سے آئے ہوئے مسلم تنظیموں کے نمائندوں کے اتفاق رائے سے قادیانیت کے متعلق تجویز منظور کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ گروہ اسلام سے خارج اور مسلم دشمن ہے۔ ‘‘
گویا جمعیۃ نے جماعت احمدیہ مسلمہ کو اس وجہ سے غیر مسلم قرار دیا ہے کہ :
٭ جماعت احمدیہ مسلمہ اللہ تعالیٰ کی توحید پر ایمان نہیں رکھتی اور اس کو اپنی ذات و صفات میں ایک نہیں مانتی۔
٭ جماعت احمدیہ مسلمہ آنحضرت ﷺ کو آخری نبی نہیں مانتی۔
٭ آنحضرت ﷺ پر وحی و نبوت کا سلسلہ ختم نہیں مانتی اور آپؐکی شریعت کو آخری اور مکمل شریعت نہیں مانتی۔
٭ امت اسلامیہ کے تمام ہی مکاتب فکر اس فرقہ کے غیر مسلم ہونے پر متفق ہیں۔
٭ رابطہ عالم اسلامی نےاعلان کیا تھا کہ یہ گروہ اسلام سے خارج اور مسلم دشمن ہے۔
اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی ذات و صفات کے متعلق اور آنحضرت ﷺ کے متعلق جو باتیں جمعیۃ نے جماعت احمدیہ مسلمہ کی طرف منسوب کی ہیں وہ سب جھوٹ کے ایک بدبودار پلندہ کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ہم ان تمام اعتراضات و اتہامات کا جواب تفصیل سے دیں گے۔ سرِدست صرف اس قدر کہتے ہیں کہ جماعت احمدیہ مسلمہ اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی ذات و صفات پر کامل ایمان رکھتی ہے ۔ آنحضرت ﷺ کو دل و جان سے خاتم النّبیین مانتی ہے۔ ہاں اگر اللہ تعالیٰ کی صفات پر جیسا کہ ایمان لانے کا حق ہے اگر کوئی ایمان نہیں رکھتا تو وہ جمعیۃ کے علماء اور اِن جیسے دیگر علماء ہیں۔ اور اگر کوئی آنحضرت ﷺ کو خاتم النّبیین نہیں مانتا تو وہ بھی جمعیۃ اور ان جیسے علماء کا گروہ ہےاور یہ بات ہم دلائل سے انشاء اللہ ثابت کریںگے۔
پھر روزنامہ منصف حیدرآباد نے تو دلآزاری ،اور جھوٹ بولنے میں جمعیۃ سے بھی ایک قدم آگے رکھا ہے۔ اس نے اپنے 25 جولائی کے شمارہ میںجماعت احمدیہ مسلمہ پر بعض انتہائی جھوٹے الزامات عائد کئے ہیں۔ منصف کا وہ مضمون اسی صفحہ پر ملاحظہ فرمائیں۔ منصف کے بعض اتہامات کو ہم ذیل میں نقل کرتے ہیں جن کا ہم انشاء اللہ آئندہ شماروں میں جواب دیںگے۔ منصف لکھتا ہے :
٭ جمعیۃ علماء ہند، جماعت اسلامی، جمعیۃ اہل حدیث، سنی علماء کونسل اور خاص کر مسلم پرسنل لاء بورڈ … پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والوں کے دیگر مذاہب کے تعلق سے اعتقادات اور ماضی میں انگریزوں کے ساتھ مل کر کی گئی سازشوں سےواقف کروائیں۔
٭ مرزا غلام احمد قادیانی نے مجددیت، محدثیت، مہدویت، مثلیت مسیح، مسیحیت، ظلی نبی، بروزی نبی، حقیقی نبی، ظل محمد ﷺ حتی کہ خدا ہونے کا دعویٰ کیا۔
٭ خود قادیانی ہم مسلمانوں کو مسلمان نہیں مانتے، گویا کہ انکی نظر میں ہم مسلمان کافر ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی اپنی کتاب تذکرہ صفحہ نمبر 519 پر یہ فتویٰ دیتا ہے کہ خدا تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا ہے کہ ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل مؤاخذہ ہے۔
٭ ایک اور جگہ مرزا نے لکھا : اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے۔ (رسالہ دعوت قوم، رخ11، صفحہ 62، حاشیہ)
٭ اگر اس فتنہ کا سد باب نہیں کیا گیا تو وہ دن دورنہیں جب وہ حکومت کو غلط باور کرواتے ہوئے مسلمانوں کی مساجد اور اداروں پر قبضے کرنے لگ جائیں۔
ان تمام اعتراضات کا جواب ہم انشاء اللہ آئندہ شماروں میں  دیں گے۔

(منصور احمد مسرور)